فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر 51 روز تک آتش و آہن کی بارش برسانے والی صہیونی فوج نہ صرف شکست کے زخم چاٹنے پر مجبور ہوئی ہے بلکہ غزہ جنگ نے صہیونی فوجیوں کو نفسیاتی اور ذہنی مریض بنا دیا ہے۔
اسرائیل کے ایک کثیر الاشاعت اخبار "اسرائیل ٹوڈے" نے اپنی جمعرات کی اشاعت میں اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ نے فوج کی بڑی تعداد کو نفسیاتی مریض بنا دیا ہے اور اس وقت سیکڑوں اسرائیلی فوجیوں کا اسپتالوں میں ذہنی صدمے کا علاج جاری ہے۔
اخبار نے فوج کے شعبہ ذہنی و نفسیاتی تحفظ کے ایک ذمہ دار ذریعے کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ غزہ کی پٹی میں محاذ جنگ میں شامل بیشتر فوجی ذہنی اور نفسیاتی طور پر بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں سینیر افسر اور عام سپاہی بھی شامل ہیں۔ غزہ جنگ نے فوجیوں کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
جنگ نے فوجیوں کو شکست خودرہ اور بزدل بنا دیا ہے۔ فوج کے گرتے مورال
کو بہتر بنانے کے لیے سیکڑوں فوجیوں کو اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے جہاں ان کا نفسیاتی علاج معالجہ جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں جنگ میں شریک رہنے والے تمام فوجیوں کا نفسیاتی معائنہ کیا گیا۔ ان میں سے 80 فی صد کے چیک اپ کے بعد انہیں دوبارہ ڈیوٹی پر بھیج دیا گیا ہے جبکہ 20 فی صد فوجی اور افسر ابھی تک زیر علاج ہیں۔ ان میں سے بعض سخت خوف کا شکار ہیں اور نیند کے دوران اچانک ہڑ بڑا کر اٹھ بیٹھتے ہیں۔
اسرائیلی فوج میں میڈیکل کور کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف حالیہ جنگ اپنی اثرات کے اعتبار سے ماضی کی جنگوں سے کافی حد تک مختلف رہی ہے۔ اس جنگ میں فوج ماضی کی نسبت غیرمعمولی حد تک نفسیاتی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فوجیوں کے فوری نفسیاتی معائنے کے لیے انہیں اسپتالوں میں لایا گیا اوران میں بڑی تعداد میں فوجی ابھی تک اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔